آج سے 365 دن پہلے
جب گھڑیال نے تاریخ بدلی تھی
تو چھٹ گئی تھی اُداسی
خوشیوں نے سر اٹھایا تھا
اک عجب سا سماں چھایا تھا
ایک ساتھ کتنی کالز آئی تھی
مسیجز کا بھی تانتا سا بندھ گیا تھا
چاہنے والو نے دعاؤں کا خزانہ بھیجا تھا
کچھ نے گزشتہ لفظوں کا ہرجانہ بھیجا تھا
مگر اب کے
365 دن گزرنے پر
دِل میں خدشہ سا ہے
تب تو اتنے چاہنے والے تھے
کیا اب کے !
کسی کو یاد ہو گا
کہ آج میرا جنم دن ہے
ایم اکرام(2013)
No comments:
Post a Comment
If you have any suggestion kindly let me know