Google Search

تازہ ترین

Post Top Ad

Your Ad Spot

Wednesday, November 18, 2020

انڈین پولیس انسپکٹر پُرانے ساتھیوں کو سٹرک پر بھیک مانگتے ہوئے ملے

بھکاری پولیس مین
بھکاری پولیس مین


انڈیا کے شہر گوالیار میں واقع سارڈن پناہ گاہ میں آج کل منیش نام کے ایک شخص سے ملنے کے لیے پولیس اہلکاروں کا آنا جانا لگا رہتا ہے۔

 

منیش دس برس سے پر بھیک مانگ کر گزارا کر رہے تھے، مگر چند روز قبل ہی انھیں اس پناہ گاہ میں لایا گیا۔ ان سے ملنے آنے والے پولیس اہلکار ان کے ساتھ ٹریننگ کا حصہ تھے۔

 

پناہ گاہ کے منتظم پون نے بتایا کہ ’پناہ گاہ میں منیش کی اچھی دیکھ بھال کی جا رہی ہے۔ اب وہ کافی بہتر محسوس کر رہا ہے۔ پولیس ٹریننگ کے ساتھیوں کے ساتھ مل کر منیش پرانے دنوں کو یاد کرتا ہے۔ کوشش کر رہے ہے کہ انھیں چار سے پانچ ماہ تک یہاں رکھا سکے تاکہ وہ مکمل صحت یاب ہو جائے۔

 

منیش بھیک کیوں مانگ رہا تھا؟

 

10 نومبر کی بات ہے جب گوالیار میں وٹوں کی گنتی ہو رہی تھی اور ڈی ایس پی کو سکیورٹی کے انتظامات دیے گئے۔

اس دوران رات ڈیڑھ بجے دو اہلکار سکیورٹی کا کام کر رہے تھے جب انھوں نے ایک بھکاری کو ٹھٹھرتے ہوئے دیکھا۔

بھکاری پولیس مین
مینشن مشرا


 

بھکاری کی حالت پر ترس کھاتے ہوئے ان دو اہلکاروں میں سے ایک نے اپنے جوتے اور دوسرے نے اپنی جیکٹ اس بھکاری کو دے دی۔ لیکن جب دونوں اہلکار وہاں سے جانے کے لیے مڑے تو بھکاری نے انکو ان کے نام سے پکارا۔

 

یہ سن کر وہ بہت حیران ہوئے اور اس سے جب پوچھا کہ وہ انھیں کیسے جانتا ہے تو پتا چلا کہ وہ دراصل ان کا ساتھی سب انسپکٹر منیش مشرا ہے۔

منیش مشرا پولیس میں 1999 کے افسر تھے۔ وہ سالوں سے گوالیار کے علاقے میں سڑکوں پر گھوم رہے تھے۔ ان کے بارے میں بتایا گیا کہ وہ ایک بہترین نشانہ باز بھی تھے

 

پناگاہ کے منتظم نے بتایا کہ ان کی یہ حالت ذہنی توازن کھونے کے سبب ہوئی۔

منیش دوسرے اہلکاروں کے ساتھ 1999 میں سب انسپکٹر پولیس میں بھرتی ہوئے تھے اور 2005 تک نوکری کی لیکن اس کے بعد ان کا ذہنی توازن بگڑ نے کے سبب نوکری چھوڑ دی۔

 

ذہنی توازن خراپ ہونے کے بعد پہلے پانچ سال وہ گھر پر ہی رہے لیکن ذہنی حالت خراب ہونے سے وہ اکثر گھر سے بھاگ جایا کرتے تھے۔ اطلاع کے مطابق جن ہسپتالوں میں ان کا علاج کروایا گیا وہ وہاں سے بھی بھاگ جاتے تھے۔ پھر گھر والوں نے بھی انکو اُن کے حال پر چھوڑ دیا۔

 

ان کی بیوی سے ان کی طلاق ہو چکی ہے اور ان کے گھر والے نہیں جانتے تھے کہ وہ کہاں رہتے ہیں۔

 

اس رات جب ساتھیوں کو منیش سڑک پر ملے تو وہ اسے اپنے ساتھ لے جانا چاہتے تھے، لیکن اس نے جانے سے انکار کر دیا تھا۔

 

اس کے بعد منیش کو ایک فلاحی تنظیم کے ذریعے پناہ گاہ میں داخل کروا دیا گیا جہاں ان کا خیال رکھا جا رہا ہے۔

منیش کے والدین بزرگ ہیں۔

 

منیش پناہ گاہ میں زیر علاج ہیں

منشن مشرا
پناگاہ میں


 

پناہ گاہ کے منتظم نے بتایا کہ چین میں مقیم ان کی چچیری بہن نے چین سے  فون پر ان کا حال چال معلوم کیا ہے اور کہا ہے کہ وہ جلد آئے گی۔

 منیش کے والدین سے  انھی رابطہ ممکن نہیں ہو سکا ہے۔

پناہ گاہ کے منتظم کے مطابق ان کے ساتھی چاہتے ہیں کہ اب منیش بہتر زندگی گزاریں۔ گوالیار کے افراد نے بتایا کہ انھوں نے منیش کو بھیک مانگ کر ہی گزارا کرتے دیکھا ہے۔


No comments:

Post a Comment

If you have any suggestion kindly let me know

Post Top Ad

Your Ad Spot