بیلجیئم کی کورٹ نے باون
سالہ خاتون کو سابقہ بادشاہ کے ساتھ ڈی این اے میچ ہونے پر اسکی بیٹی قرار دیا اور اسے شہزادی کا درجہ دے دیا
اب ان کو پرنسس آف بیلجیئم لکھا اور پکارا جائے گا۔
عالمی میڈیا کے مطابق: بیلجیئم
کی ایک پینٹر باون سالہ ایلفائن بوئیل نے کورٹ میں مقدمہ دائر کیا تھا کہ وہ ملک
کے سابق بادشاہ البرٹ دوم کی حقیقی بیٹی ہیں لیکن وہ انہیں اپناتے نہیں ہیں۔ اس لیے
کورٹ مجھ کو میرا حق اور وہ تمام اعزازات دے جو باقی شہزادوں اور شہزادیوں کو شروع
سے حاصل ہیں۔
کورٹ نے خاتون کے اس دعویٰ
پر مقدمہ کی سماعت کی منظوری دی اور خاتون کا DNA کرانے کا آرڈ دیا
جو کہ بادشاہ سے میچ کرگیا جس پر کورٹ نے مدعی کو بادشاہ کی بیٹی تسلیم کر لیا اور
انہیں شہزادی کے اعزازات سے نوازا اور تمام مراعات بھی دینے کا حکم دے دیا جب کہ
بادشاہ کو مقدمہ میں آ نے والے تمام اخراجات بھی اپنی بیٹی کو ادا کرنا ہوں گے۔
ایلفائن بوئیل نے 1990 سے
ہی یہ بات کہ رہی تھی کہ وہ بادشاہ کی ہی بیٹی ہیں مگر اب کی بار عدالت نے ڈی این
اے کا حکم دے دیا. بادشاہ کی جانب سے پہلے ڈی این اے ٹیسٹ سے انکار کر دیا تھا تاہم
جب عدالت نے انہیں روزانہ 5 ہزار 800 ڈالر جرمانہ عائد کرنے کو کہا اس کے بعد
بادشاہ نے اس خاتون کو بیٹی تسلیم کر لیا۔
83 سالہ بادشاہ 1993 سے 2013 تک بیلجیئم پر حکومت
کی اور پھر اپنے بیٹے شہزادہ فلپ کو یہ بادشاہ سونپ دی تھی۔ ان کی بیگم ملکہ
پاؤلا نے اپنی آپ بیتی میں بادشاہ البرٹ کی بیٹی ہونے کا تذکرہ 1999 پہلی بار کیا
تھا۔
No comments:
Post a Comment
If you have any suggestion kindly let me know