میکسکو: میکسیکو کی رہنے والی خاتون مریم
روڈریگز کی کہانی ایک فلم یا ناول کا پلاٹ لگتی ہے کیونکہ جب غنڈوں نے تاوان کے لیے
اس کی بیس سالہ بیٹی کو اغوا کیا گیا تو اس کے بعد مریم نے پستول خریدا کر حلیہ
بدلا اور کئی بار اپنا شناختی کارڈ تک بدل کے مجرموں کا پیچھا کیا اور ان مجرموں
میں سے کئی ایک کو گرفتار کروادیا مگر اس کہانی کا انجام فلمی نہ ہوسکا۔
سال 2012 میں مریم روڈریگز کی بیس سالہ بیٹی ایلیحینڈرا
سیلیناس روڈریگز ایک دن اچانک غائب ہوگئی۔ اس کے بعد ان اغواہ کاروں نے مریم سے
رابطہ کیا اور اس کی بیٹی کو قتل کرنے کی دھمکی دیتے ہوئے تاوان کی ڈیمانڈ کی۔ تاوان کے انتظامات کے باوجود بھی ان
اغواہ کاروں نے اس کی بیٹی کو قتل کردیا۔
اس صدمے سے نڈھال مریم نے دل میں پکا ارادہ کیا
کہ وہ خود ان مجرموں کو پکڑ کر بے نقاب کرے گی اس لیےکہ میکسیکو میں بھی جرائم پیشہ
افراد اکثر اوقات قانون کی گرفت سے بچے رہتے ہیں۔ اس بہادر خاتوں نے ایک دستی
پستول خریدی' پھر کئی مرتبہ اپنا حلیہ بدلا اور شناخت بدلی۔ بہت سے مشکوک لوگوں کا
پیچھا کیا
پھر ایک وقت آیا کہ چھپن سالہ بزرگ ماں نے ایک
مجرم جو اسکی بیٹی کے قتل میں ملوث تھا کو ٹیکساس اور میکسیکو سرحد پر اپنے قابو کیا اور اس پر بندوق تان لی۔ تاہم اسی وقت
پولیس نے اس مجرم کو گرفتار کرلیا۔ پہلے مجرم کے پکڑے جانے کے بعد مریم نے
بالواسطہ یا بلاواسطہ دس مختلف مجرموں کو گرفتار کروایا جو اس کی بیٹی کے قتل میں
ملوث تھے۔
مریم نے جب اپنی اغواہ کی ہوئی بیٹی سے بات کی
تھی تو ایک مجرم کا نام سنا تھا جو "ساما" کے نام سے مشہور تھا اور فون کال کے دوران لوگ اسے بار بار پکاررہے تھے۔ مریم نے
سوشل میڈیا کی مدد سے اس ساما کو بھی ڈھونڈ نکالا۔
یہ بات واضح کرتا چلو کہ 2006 میں میکسیکو میں
منشیات فروشوں کے طاقتور گروہوں کے خلاف جب کارروائی کی گئی اس کے بعد سے اب تک
تقریبا چالیس ہزار افراد لاپتا یا اغوا ہوئے ہیں اور اس کے ساتھ قتل و غارت کی ایک
لہر اب بھی جاری ہے 2017 کا سال اس ماں کے لیے اچھا ثابت نہ ہوا۔
دس مئی 2017 کو جب پورے میکسیکو میں مقامی
طور پر "مدر ڈے" منایا جا رہا تھا۔ سان فرنینڈو میں واقع اس کے گھر میں
ایک حملہ آور داخال ہوا اور ایک ساتھ بارہ گولیاں اس کے جسم میں اتار کر اسے ماردیا
گیا۔ اس طرح ایک بہادر ماں اس دنیا سے رخصت ہوگئی۔
اب اس کا یہ مشن اس کے بیٹے لوئی نے سنبھال لیا
ہے۔ وہ ان پریشان حال خاندانوں کی بازیابی میں مدد کرتا ہے جن کچھ چاہنے اغواہ ہو
گے ہے ۔
No comments:
Post a Comment
If you have any suggestion kindly let me know